موجودہ دور کے شہرہ آفاق شاعر راشد فرہاد کی دل کو موہ لینے والی غزلیات
If does not shadow of grief
غم کے سائے اگر نہیں ہوتے
غم کے سائے اگر نہیں ہوتے
ہم بھی جاناں ادھر نہیں ہوتے
ان سے ناطہ بحی ہم نہیں رکھتے
جو کہ اہل نظر نہیں ہوتے
کیسے پنچھی وہاں ٹہریں گے
جس جگہ پر شجر نہیں ہوتے
تیری فرقت میں ہم سے جانِ جاں
تنہا یہ دن بسر نہیں ہوتے
تو اگر راستہ دکھا جاتا ہمیں
ہم کبھی دربدر نہیں ہوتے
اس طرح منزلیں نہیں ملتی
آپ اگر ہم سفر نہیں ہوتے
پختہ جن کے ارادے ہوں فرہاد
وہ کبھی بے ہنر نہیں ہوتے
could not sing on heat's tone
دل کے ساز پہ گا نہ سکے
دل کے ساز پہ گا نہ سکے
نغمہ چاہت ہم سنا نہ سکے
چل دیا روٹھ کے اک شخص
جاتے جاتے اسے منا نہ سکے
چھاۓ تو بہت بہار کے موسم
پر خواب کویٔ سجا نہ سکے
لڑ کھڑا گئ دل کی دھڑکن
قدم محبت میں جما نہ سکے
کچھ پردہ داری تھی ان کی
سو راز سے پردہ اٹھا نہ سکے
سند یسے تو ملے بہت ہمیں
ہم ہی وہاں جانہ سکے
وہ کیا گئے دل تھم گیا
سوتی دھڑکن پھر جگا نہ سکے
مرجھا گیا بہار بھرا دل
کوئ گل ہم کھلا نہ سکے
آرزو تھی اک شخص ہمارا ہو
فرہاد اسی کو اپنا ہم بنا نہ سکے
**********
How will keep your leaveness
کس حال میں رکھیں گی رفاقتیں تیری
کس حال میں رکھیں گی رفاقتیں تیری
ہوگئیں ہیں مجھ کو اب عادتیں تیری
منزل دیں گی یا دربدر رکھیں گی
میں کسطرح بھلا پاؤں گا محبتیں تیری
ہر سو پھیلے ہیں خوشبوؤں کے جھونکے
اک خمار سا دے رہی ہیں چاہتیں تیری
میرا دل میری آنکھیں اے جانِ جاں
اب ہوگئیں ہیں امانتیں تیری
مت توڑنا یہ سلسلہ محبتوں کا فرہاد
سہہ نہ پاؤنگا میں اذیتیں تیری
How she is conscious to talk
وہ بات کرنے میں محتاط کتنی ہے
وہ بات کرنے
میں محتاط کتنی ہے
دیکھنے میں
جو پر جذبات کتنی ہے
کیا پوچھتے
ہو اس کے مزاج کے بارے
ابھی اس سے
میری ملاقات کتنی ہے
آنکھوں کو
میری خواب دکھانے والے
ان آنکھوں
میں دیکھ اب برسات کتنی ہے
سوچ سمجھ کے
کرنا کوئ بھی فیصلہ
سمجھ بات میں
تیری میری بات کتنی ہے
سوچا نہ تھا
محبت کرنے سے پہلے
اس جذبے میں
سمٹی روایات کتنی ہے
دل تھام کے
پوچھتی ہے دھڑکن مجھ سے فرہاد
اے درد کے
راہی باقی رات کتنی ہے
غم کے سائے اگر نہیں ہوتے
غم کے سائے اگر نہیں ہوتے
ہم بھی جاناں ادھر نہیں ہوتے
ان سے ناطہ بحی ہم نہیں رکھتے
جو کہ اہل نظر نہیں ہوتے
کیسے پنچھی وہاں ٹہریں گے
جس جگہ پر شجر نہیں ہوتے
تیری فرقت میں ہم سے جانِ جاں
تنہا یہ دن بسر نہیں ہوتے
تو اگر راستہ دکھا جاتا ہمیں
ہم کبھی دربدر نہیں ہوتے
اس طرح منزلیں نہیں ملتی
آپ اگر ہم سفر نہیں ہوتے
پختہ جن کے ارادے ہوں فرہاد
وہ کبھی بے ہنر نہیں ہوتے
could not sing on heat's tone
دل کے ساز پہ گا نہ سکے
دل کے ساز پہ گا نہ سکے
نغمہ چاہت ہم سنا نہ سکے
چل دیا روٹھ کے اک شخص
جاتے جاتے اسے منا نہ سکے
چھاۓ تو بہت بہار کے موسم
پر خواب کویٔ سجا نہ سکے
لڑ کھڑا گئ دل کی دھڑکن
قدم محبت میں جما نہ سکے
کچھ پردہ داری تھی ان کی
سو راز سے پردہ اٹھا نہ سکے
سند یسے تو ملے بہت ہمیں
ہم ہی وہاں جانہ سکے
وہ کیا گئے دل تھم گیا
سوتی دھڑکن پھر جگا نہ سکے
مرجھا گیا بہار بھرا دل
کوئ گل ہم کھلا نہ سکے
آرزو تھی اک شخص ہمارا ہو
فرہاد اسی کو اپنا ہم بنا نہ سکے
**********
How will keep your leaveness
کس حال میں رکھیں گی رفاقتیں تیری
کس حال میں رکھیں گی رفاقتیں تیری
ہوگئیں ہیں مجھ کو اب عادتیں تیری
منزل دیں گی یا دربدر رکھیں گی
میں کسطرح بھلا پاؤں گا محبتیں تیری
ہر سو پھیلے ہیں خوشبوؤں کے جھونکے
اک خمار سا دے رہی ہیں چاہتیں تیری
میرا دل میری آنکھیں اے جانِ جاں
اب ہوگئیں ہیں امانتیں تیری
مت توڑنا یہ سلسلہ محبتوں کا فرہاد
سہہ نہ پاؤنگا میں اذیتیں تیری
How she is conscious to talk
اِدھر دیکھ لینااُدھر دیکھ لینا
(See here and there)
اِدھر دیکھ لینااُدھر دیکھ لینا
سفرسے پہلے اپنا گھر دیکھ لینا
ہر کسی کو نہ سنا حال دل اپنا
زخم دکھانے سے پہلے چارہ گر دیکھ لینا
حاوی ہےمجھ پہ تڑپنے کا موسم
گزرو یہاں سے تو اِدھر دیکھ لینا
لگے ہیں کتنے جدائی کے نشتر
آکے کبھی تم جگر ہمارا دیکھ لینا
بتائیں گے آبلے درد کی کہانی
فرہاد پیروں سے لپٹا سفر دیکھ لینا
٭٭٭٭٭٭٭٭
ملتے ہو نہ بات کرتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
(How do you love)
ملتے ہو نہ بات کرتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
کہتے ہو نہ سنتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
یہ عارض و گل اور کھلتا گلابی چہرہ
کب ہنستے اور سنورتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
ہم تم سے پیار کرتے ہیں اس کا اظہار کرتے ہیں
کیوں ٹھنڈی آہیں بھرتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
پاس آکے دور کیوں جاتے ہو کس بات پہ شرماتے ہو
بولو کس بات سے ڈرتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
تمھیں دیکھے بنا دن کٹتا نہیں بے چینی کا عالم ہے
تم کیسے فرہاد پہ مرتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کب دل میں اپنے وہ جگہ دیتے ہیں
(When give me a place in heart)
کب دل میں اپنے وہ جگہ دیتے ہیں
بس نظرسے نظر ملا دیتے ہیں
آتے نہیں ہیں ملنے کبھی خود
اپنے خواب نگاہ میں سجا دیتے ہیں
خطا کرتے ہیں وہ خود ہی اور
الزام اسکا مجھ پہ لگا دیتے ہیں
آنکھیں ڈھونڈتی ہیں اسے برسوں
لب ہر پل اسے صدا دیتے ہیں
اک ملتے نہیں خود ہم جائیں گر ملنے
دل میں جلتے شعلوں کو ہوا دیتے ہیں
جب وہ نہیں مانتا مرے دل کی بات
ہم شب چاند کو سنا دیتے ہیں
بے رخی کا اس کی شکوہ نہیں کرتے
فرہاد ہم خود کو جو سزا دیتے ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حسن جب عشق کے روبرو ہوگا
(when beauty before in love)
حسن جب عشق کے روبرو ہوگا
اپنا ہی چرچہ کو بہ کو ہوگا
لوگ کچھ بھی کہیں تو کہنے دے
مرے قلب و نظر میں تو ہوگا
تجھے دیکھنے سے پہلے سوچا نہ تھا
تو ہی اس دل کی آرزو ہوگا
میں نے سوچا نہ تھا کبھی ہرگز
تو حسینوں سے خو برو ہوگا
جو وفا کے معنی ہی بھلا چکا ہے
وہ کیسے محبت میں محبت کی آبرو ہوگا
جو بہہ گئے ہیں چند آنسو آکے دیکھ لے
فرہاد میری وفا کا حاصل تو ہوگا
٭٭٭٭٭٭٭٭
اس کا حسن تو پر شباب دکھتا ہے
(Her beauty looks youth)
اس کا حسن تو پر شباب دکھتا ہے
غضب کا ہی اک عذاب دکھتا ہے
یہ کس کا خمارہے آنکھوں میں
کس کا نگاہ میں تیری خواب دکھتا ہے
کیا ہوگیا ہے نظر کو میری اب
مجھ کو ہر شخص ہی خراب دکھتا ہے
کہاں جائوں اب اپنی پیاس لے کے
سنا ہے دشت میں ہر سو سراب دکھتا ہے
مار ڈالے گا مجھ کو اب اک درد
فرہاد روز مجھ کو اک یہی خواب دکھتاہے
٭٭٭٭٭٭٭٭
ملے نہ کسی کو تنہائی بھی اتنی
(No one live in alone)
ملے نہ کسی کو تنہائی بھی اتنی
پالی میں نے تو رسوائی بھی اتنی
جو مجھ کو اپنے گھر کبھی بلاتا نہیں تھا
بلایا تو دی پذیرائی بھی اتنی
جی بھر کے اس کا حسن دیکھ لوں
مل جائے مجھے کاش بینائی بھی اتنی
جس سے گلہ تھا نہ بات کرنے کا
اک دن مجھے اس نے سنائی بھی اتنی
اتنی بھی کیا شعروادب سے دلچسپی
ملے نہ کسی کوذوقِ آرائی بھی اتنی
جو سمندروں کو بھی مات دے جائے
فرہاد ان نگاہوں میں تھی گہرائی بھی اتنی
٭٭٭٭٭٭٭٭
"Go away ,who love me"
چلا گیا وہ جس کو مجھ سے پیار ہے
چلا گیا وہ جس کو مجھ سے پیار ہے
بے سکون ہےزندگی دل بے قرار ہے
جانے والا لے گیا دل و دماغ میرا
اب بھی ہر چیز پہ
اسی کا اختیار ہے
جو ملا تھا سوغات میں مجھ کو کبھی
اب کے برس گل وہ داغ دار ہے
چہرے سے درد نمایاں نہیں ہوتا
غم چھپا کے رکھ تو بے شمار ہے
وہ آجائے تو فصلِ گل کھلے
جس کے آنے کا مجھے انتظار ہے
شہرت ملی تو وہ چھوڑگیا مجھے فرہاد
میری وجہ سے نام ور میرا یار ہے
*********
گر میری بات کا مل جائے جواب
(if i get the answer of my word)
گر میری بات کا مل جائے جواب
تو تحریر ہو میری محبت کا باب
دیکھوں تو جھٹکے لگتے ہیں دل کو
سہی نہیں جاتی ان کے حسن کی تاب
مجھ سے بہتر ہیں لوگ ان کی محفل میں
دیکھیں کس پہ پڑے ان کی نظرِ انتخاب
کاش مقدر بھی ہمارا جاگ جائے
کاش ہم بھی بن جائیں کسی حسین کا خواب
اس نے خط میں لکھا توبس اتنا فرہاد
آپ کی یاد آتی ہے جناب
**********
"Time of love in veil"
کتنے ہی پل محبت کے حجابوں میں رکھے
کتنے ہی پل محبت کے حجابوں میں رکھے
لفظ قید اپنے ہونٹ گلابوں میں رکھے
سوال کرنا ہے اسے سوچ کے ذرا
جانے کتنے سوال وہ انے جوابوں میں رکھے
کہاں کہاں پھرائے مجھے وفا کی تلاش میں
جانے کس نگر جانے کن خرابوں میں رکھے
بچنا چاہوں میں کتنا ہی ان کے حسن سے
اتنا وہ نگاہ مجھے
شرابوں میں رکھے
بھلا ہو تیرا مست کرنے والے
فرہاد دل تجھے محبت کے بابوں میں رکھے
********
" who say's that eyes don't wet"
کس نے کہا آنکھ نم نہیں ہوتی
کس نے کہا آنکھ نم نہیں ہوتی
ساون کا کبھی موسم نہیں ہوتی
دور جانے والے سمجھ لے اتنا
کسی کے جانے سے چاہ کم نہیں ہوتی
ان کا لہجہ تو ہوتا ہے نشتر جیسا
پر طبیعت ان کی برہم نہیں ہوتی
ان کا چہرہ کیوں بجھا بجھا سا لگتاہے
کھلتے گلاب کی چاندنی مدہم نہیں ہوتی
دوستوں کی دوستی اک طرف فرہاد
ہر دوا تو مرہم نہیں ہوتی
**********
خمار چاہت کا اتر جائے گا
(Intoxication of Love will release)
خمار چاہت کا اتر جائے گا
جانتا تھا وہ بچھڑ جائے گا
پتہ تھا دشتِ ہجراں میں دل
خاک ہوگا اور بکھر جائے گا
جو دیا ہے زخم اس نے مجھے
سوچتا ہوں کیا وہ بھر جائے گا
کٹ ہی جائے گی زندگی میری
وقت گزرتا ہے گزرجائے گا
بہائے تھے اشک سکون کے لیے
کیا پتہ تھا اک اشک ٹھہر جائے گا
درد بنتا ہے تیرا روز و شب مہمان فرہاد
یہ وقتِ دوراں ہے بس گزر جائے گا
********
سناہے اس کو بھی چاہئیے ساتھی کوئی
Listen! He wants any company
سناہے اس کو بھی چاہئیے ساتھی کوئی
یعنی کہ وہ میری ضرورت رکھتا ہے
وہ خفا خفا ہے یہ اس کا مزاج ہے
مگر میرے دل میں وہ محبت رکھتا ہے
اس کی باتیں کرتی ہیں مجھ پہ جادو سا
جو حسن اپنا بہت ہی قیامت رکھتا ہے
اک میں ہی پل پل اس کی خیر خواہی کروں
اک وہ کے بھولنے کی عادت رکھتا ہے
جو ڈوب چکا ہو دل محبت میں فرہاد
وہ بھلا کسی سے کب نفرت کرتاہے
*********
کیا ہوتا ہے غم دل سے لگا کے دیکھ
(What happen! feel a grief)
کیا ہوتا ہے غم دل سے لگا کے دیکھ
پھر تھوڑا سا تو مسکراکے دیکھ
یہ کس کے خدوخال ہیں خیالوں میں
ذرا تصویر کاغذ پہ اس کی بنا کے دیکھ
یہ کس کی آواز ہے جو پکارتی ہے مجھ کو
کس کی فریاد ہے رنگ صدا کے دیکھ
مجھ سے روٹھ کر دور جانے والے
میری محبت کو دل میں بسا کے دیکھ
میری تصویر جلانے والے میری باتوں پہ رونے والے
فرہاد کو اپنے خواب و خیالوں سے مٹا کے دیکھ
********
سر شام ہی گھر کو لوٹنا ہوگا
(Return to the home early in the evening)
سر شام ہی گھر کو لوٹنا ہوگا
شب بھر تجھے سوچنا ہوگا
تیرا دیا ہوا درد مجھے
اشکوں میں اب باٹنا ہوگا
آنے کا کہہ کر نہیں آیا وہ
کس سے اس کا اب پوچھنا ہوگا
کیا بات کروں گا دل میں
جب اس سے سامناہوگا
اس خفا کو منانے کے لیے
مجھے اب روٹھنا ہوگا
لب سے وہ کچھ کہتا نہیں فرہاد
اس کے دل میں اب جھانکنا ہوگا
*********
(He did Inconvenience today)
آج وہ اس بات کی زحمت بھی کر گئے
آج وہ اس بات کی زحمت بھی کر گئے
آئے ملنے اور مجھ
سے شکایت بھی کرگئے
گریزاں تھے جن کے ساتھ سے ہم کبھی
جانے کیسے اب ان سے
محبت بھی کر گئے
انھوں نے حال تھا پوچھا ہم سے رسمی
اور ہم حال دل کی سب وضاحت بھی کرگئے
جانے کیا ہوا آج ان اشکوں کو
تیرا نام سنتے ہی بغاوت بھی کرگئے
جو اچھا نا سمجھتے تھے محبت کو فرہاد
آج میرے دل کی وہ وکالت بھی کرگئے
*********
(We perfumed with affection)
ہم تو محبت سے مہکائے گئے ہیں
ہم تو محبت سے مہکائے گئے ہیں
ہجر کی رت سے بھی دہکائے گئے ہیں
پہلے بخشا ہے انھوں نے دل اپنا
پھر اس پہ پہرے بھی لگائے گئے ہیں
جن کی خود اعتمادی مثال تھی شہر بھر میں
میرے سامنے آئے تو بہت شرمائے گئے ہیں
رت خزاں ہے اور موسم ہجر کا بھی گہرا
مگر خوابوں میں وصال گل کھلائے گئے ہیں
دیکھا کبھی اسے تم نے غور سے فرہاد
کس قدر ہی وہ حسیں بنائے گئے ہیں
*********
اک گمان میں رکھتے ہیں اک دھیان میں رکھتے ہیں
اک گمان میں رکھتے ہیں اک دھیان میں رکھتے ہیں
دل کو میرے پل پل وہ امتحان میں رکھتے ہیں
وہ رکھتے ہیں مشکلیں ہمارے لیے ہر بار
جن کے لئے دوست ہم ہر راہ آسان رکھتے ہیں
ہم ہی کر بیٹھے ہیں خطا ترک تعلق کی اب
وہ اب بھی اپنے دل میں میرا ارمان رکھتے ہیں
وہ رکھتے ہیں روز اک نئے دل میں قدم
اک ہم ان کے ہجر کو خود پہ تان رکھتے ہیں
نہیں خبر ہم کو وہ یاد کرتے ہیں کہ نہیں فرہاد
اس لئے ہم ان کو یاد کرتے ہیں ان کا گمان رکھتے ہیں
*********
لیتا ہوں میں اس کا نام ابھی تک
لیتا ہوں میں اس کا نام ابھی تک
آیا نہیں دل کو آرام ابھی تک
میں ٹھہر گیا رک گیا اس کے لیے
نہ آیا وہ نہ آئی وہ شام ابھی تک
تھم گئی دھڑکن مٹ گئی سب چاہت
پر دل کر رہا ہے مجھے بدنام ابھی تک
بے خبر تھا پہلے بھی اس کی خبر نہیں
اس کی خیریت سے گمنام ہوں ابھی تک
اے دل نشیں جلوہ بام ہو اب
کھڑا ہے تیرے در پہ گلفام ابھی تک
اس کی گلی چھوڑے فرہاد عمر بیتی
پر یاد اس کی رہتی ہے صبح وشام ابھی تک
*********
اک درد پہلو میں دبائے رکھا ہے
اک درد پہلو میں دبائے رکھا ہے
تیرا غم خود سے بھی چھپائے رکھا ہے
ممکن تو نہیں خواب کا تعبیر ہونا
تجھ کو ہی خیالوں
میں بسائے رکھا ہے
اک پری چہرہ یاد ہے ہم کو
باقی سب کچھ تو بھلائے رکھا ہے
جب سے تو جدا ہوا ہے مجھ سے
تب سے حال اجڑا بنائے رکھاہے
بھرم قائم ہے میرا خامشیٰ سے فرہاد
اک طوفاں سا دل میں دبائے رکھا ہے
*******
اظہار الفت دل میں دبا کے رکھا ہے
اظہار الفت دل میں دبا کے رکھا ہے
تیرا پیار ہم نے چھپا کے رکھا ہے
تیری یاد ہے اور اک تصویر ہے تیری
تجھے سینے سے لگا کے رکھاہے
ممکن تو نہیں کہ میں تجھے بھلا سکوں
پھر بھی تیرا غم دل میں بسا کے رکھاہے
دیا تھا جو اک ہم کو پھول تم نے
اسے ابھی تک کالر پہ سجا کے رکھا ہے
شہر دل میں اک دنیا ہے بنائی فرہاد
اس دنیا میں تمھیں لاکے رکھا ہے
********
دل کی بات اشعار کی صورت سنا دی
دل کی بات اشعار کی صورت سنا دی
ان کے دل میں ہم نے اپنی محبت جگادی
بہت بے تاب تھیں ہماری آنکھیں لوگوں
سکوں دیا ان کو جلوہ یار کی دوادی
حال دل کیا پوچھا تھا انھوں نے سرسری
ساری کیفیت دل کی انہیں بتادی
جنہیں منظور نہ تھی کبھی ہماری جدائی
انھوں نے ہجر کی بیڑی ہم کو لگادی
ایسا وقت بھی گزرا ہے ہم پہ فرہاد
رتجگوں نے ہماری زندگی جلادی
*********
جانے رہ گئی ہے اور زندگی کتنی
جانے رہ گئی ہے اور زندگی کتنی
غموں میں دب گئی نجانے خوشی کتنی
اب تو اخلاصِ حد بھی پار ہوگئیں
پہلے پہل تھی اس سے دوستی کتنی
دل نے خود تھا بڑھایا محبت میں معاملہ
اب کے ہوگئی دونوں میں دشمنی کتنی
جس سے ملنا تھا اسی سے نہ مل سکے
زندگی یونہی گنوادی جو تھی قیمتی کتنی
موسمِ بہار میں یہ کیا خزاں فرہاد
اجڑی صورت میں تھی پہلے دل کشی کتنی
********
جس کو پانے میں زمانے لگے ہیں
جس کو پانے میں زمانے لگے ہیں
اک پل میں اسے ہم گنوانے لگے ہیں
قید کرکے غم دل میں ہم
اب کسی کو بھلانے لگے ہیں
جن کو یاد نہیں ہمارے خدوخال
سنا ہے انہیں ہم یاد آنے لگے ہیں
نئے رنگ روپ میں سمٹ کر اب
پھر وہی سینے سے غم پرانے لگے ہیں
اک بے وفا کی ساری قسموں کو فرہاد
ہم ابھی تک نبھانے لگے ہیں
********
بھلانے کو بھلادوں پر بھلاؤں کس طرح
بھلانے کو بھلادوں پر بھلاؤں کس طرح
اس کا نام دل سے مٹاؤں کس طرح
جو چھوڑکے مجھے کبھی کا جا چکا ہے
اس کی سمت بھلا میں آؤں کس طرح
جب نیندوں سے ہی یاری چھوڑ چکا ہوں
پھر آنکھوں کو اس کے خواب دکھاؤں کسطرح
جس نے بخشی ہے بیتابی میرے دل کو
اس کو حالِ دل اپنا سناؤں کس طرح
جو وفا کی قسمیں کھا کے بے وفا ہو گیا فرہاد
اس سے کیے وعدے نبھاؤں کسطرح
******
میرےدل کی وادی اداس ہے
میرےدل کی وادی اداس ہے
اب جبکہ آمد ہے بہار کی ہے
جو موسم گزرگئے ہیں
وہ رتجگوں کی سازش ہے
جو کبھی ملنے کے لیے ترستے تھے
آج ایک دوسرے سے بیزار ہیں
محبت میں نوک جھونک تو چلتی ہے
پھر دونوں غم سے
آشنا کیوں ہیں
محبت تو گہرے سمندر کی مانند ہے
ہمیشہ موسم ایک جیسے نہیں ہوتے ہیں
یہ گہرے بادل ہیں
جو برستے ہیں تو دل کانپ اٹھتاہے
اور جب یہ بادل یہ گھٹائیں آتی ہیں
پھر سے دلوں میں امنگیں جاگ اٹھتی ہیں
ویسے ہی جیسے کالج کے دنوں میں
ایک دوسرے کا ہاتھ تھامتے
محبت کی باتیں
صرف محبت کی باتیں
اب تو یادیں ہیں اور میں تنہا
فرہاد
**********
آنکھوں سے خوابِ نقش مٹا دیئے
آنکھوں سے خوابِ نقش مٹا دیئے
میری نیندوں کے خواب جلا دیئے
خود کو سنبھالہ ہےبڑی مشکلوں سے
بھیڑمیں خود کو ہی حوصلہ دیئے
کئی دنوں سے محروم ہوں دیدار یارسے
کئی دن ہوئے آنکھوں کو دوا دیئے
وہ لفظ نہیں دل کے الفاظ لیے
جو سب تو نے ہنسی میں اڑادیئے
اس اک محبت نے کیا کیا نہ کیا فرہاد
دل میں جتنے غم تھے سب جگا دیئے
*******
ہوا تھا جو اشارہ مجھے یاد نہیں
ہوا تھا جو اشارہ مجھے یاد نہیں
اب تو نام تمھارا مجھے یاد نہیں
اک سرگوشی سی محسوس ہوئی تھی
کس نےتھا پکارا مجھے یاد نہیں
کتنا ظالم تھا وہ سیلِ وقت
کہاں کھوگیا ستارہ مجھے یاد نہیں
اے اجنبی شناسا تو کون ہے
مجھے پھر بتا دوبارہ مجھے یاد نہیں
ڈوبے جاتا ہوں اب چپ چاپ
کہاں ہے فرہاد کنارہ مجھے یاد نہیں
*********
نہ پوچھ لمحاتِ جدائی گزارےکیسے
نہ پوچھ لمحاتِ جدائی گزارےکیسے
دشت میں پھرے درد کے مارے کیسے
جو چاک گریباں لیے پھرتا ہو
وہ بھلا اپنے بال سنوارے کیسے
جو منجدہار میں اکیلا چھوڑ گئے مجھ کو
ان کو دل بھلا پکارے کیسے
نہ پوچھ کیسی آگ ہے دل میں
نہ پوچھ یہ شرارے کیسے
یہ ایک الگ کہانی ہے فرہاد
گالوں پہ بکھرے یہ ستارے کیسے
******
Erase your name from my heart
میرے دل سے اپنا نام مٹادے آکر
میرے دل سے اپنا نام مٹادے آکر
آنکھوں کے سب خواب جلا دے آکر
مل جا آخری بار اپنے دیوانے کو
جاتے جاتے ہی جھوٹا حوصلہ دے آکر
مبتلا ہوں جانے کب سے رنج و غم میں
کہیں سے کوئی ہمیں ہنسا دے آکر
چھٹتے ہی نہیں دوری کے موسم
کوئی دل سے دل ملا دے آکر
پھر اک یاد پرانی کسک بن کےاٹھی
پھر اک خواب پرانا جگا دے آکر
یہ کس کی آنکھ ہے یہ اشک کس کے ہیں فرہاد
سمیٹ کر اشک آنکھوں کے بتادے آکر
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Some one look at me
ہماری سمت کبھی دیکھیے گا کوئی
ہماری
سمت کبھی دیکھیے گا کوئی
کرچی
کرچی ہم کو سمیٹیے گا کوئی
چھپا
رکھے ہیں دل کے جذبات سارے
کبھی
تو آکے پڑھے گا کوئی
مت
آزما ضبط غم تو ہمارے
اک
نہ اک اشک بکھرے گا کوئی
کھلا
رکھ کے در اک آس ہے ہم کو
ہماری
بھی گلی آئے گا کوئی
پڑھا
نہیں کسی نے بھی دل کا ورق فرہاد
محبتوں
کے پھول آکے رکھے گا کوئی
*******
I like to do makeup to see you
تجھے دیکھ کر سنورنا اچھا لگتا ہے
تجھے دیکھ کر سنورنا اچھا لگتا ہے
تیری
گلی سے گزرنا اچھا لگتا ہے
تیری
یاد اور بے تاب دل
چشمِ
ناز سے اشک ابھرنا اچھا لگتا ہے
تیرا
نگاہِ سایہ چار سو میرے
تیرے
دل میں اترنا اچھا لگتا ہے
کیا
لکھوں شان میں اب تیری
گہری
سوچ میں پڑنا اچھا لگتاہے
تیری
یادوں کا گلشن اور فرہاد
پتی
پتی ہو کے بکھرنا اچھا لگتا ہے
******
A little talk, if you understand
بات اتنی سی ہے اگر سمجھ آجائے
بات
اتنی سی ہے اگر سمجھ آجائے
تم
سامنے رہو وہ لمحہ آجائے
تری
یاد مجھے اس طرح ستا رہی ہے
جیسے
تیز ہوا کوئی دیا بجھا جائے
اس
طرح لٹا اشک ان کے دامن میں
جیسے
کوئی کوئل خزاں میں گیت گاجائے
وہ
عہد پرست ہے نہ ہی وفا پرست
پھر
بھی اس کا نام میرے لبوں پہ آجائے
آنکھیں
موندیں سوچ رہا ہوں میں
آنکھیں
کھولوں اور وہ میرے سامنے آجائے
میں
اک ادھ کھلے گل کی مانند ہوں فرہاد
میں
چاہتاہوں خوشبو بن کے وہ مجھ میں سما جائے
*******
I not learn that hint
ہوا تھا جو اشارہ مجھے یاد نہیں
ہوا تھا جو اشارہ مجھے یاد نہیں
اب
تو نام تمھارا مجھے یاد نہیں
اک
سرگوشی سی محسوس ہوئی تھی
کس
نے تھا پکارا مجھے یاد نہیں
کتنا
ظالم تھا وہ سیلِ وقت
کہاں
کھو گیا ستارہ مجھے یاد نہیں
اے
اجنبی شناسا تو کون ہے
مجھے
پھر بتا دوبارہ مجھے یاد نہیں
دوبے
جاتا ہوں چپ چاپ اب
کہاں
ہے فرہاد کنارہ مجھے یاد نہیں
*******
ملتے ہو نہ بات کرتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
(How do you love)
ملتے ہو نہ بات کرتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہوکہتے ہو نہ سنتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
یہ عارض و گل اور کھلتا گلابی چہرہ
کب ہنستے اور سنورتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
ہم تم سے پیار کرتے ہیں اس کا اظہار کرتے ہیں
کیوں ٹھنڈی آہیں بھرتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
پاس آکے دور کیوں جاتے ہو کس بات پہ شرماتے ہو
بولو کس بات سے ڈرتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
تمھیں دیکھے بنا دن کٹتا نہیں بے چینی کا عالم ہے
تم کیسے فرہاد پہ مرتے ہو تم کیسی محبت کرتے ہو
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
کب دل میں اپنے وہ جگہ دیتے ہیں
(When give me a place in heart)
کب دل میں اپنے وہ جگہ دیتے ہیںبس نظرسے نظر ملا دیتے ہیں
آتے نہیں ہیں ملنے کبھی خود
اپنے خواب نگاہ میں سجا دیتے ہیں
خطا کرتے ہیں وہ خود ہی اور
الزام اسکا مجھ پہ لگا دیتے ہیں
آنکھیں ڈھونڈتی ہیں اسے برسوں
لب ہر پل اسے صدا دیتے ہیں
اک ملتے نہیں خود ہم جائیں گر ملنے
دل میں جلتے شعلوں کو ہوا دیتے ہیں
جب وہ نہیں مانتا مرے دل کی بات
ہم شب چاند کو سنا دیتے ہیں
بے رخی کا اس کی شکوہ نہیں کرتے
فرہاد ہم خود کو جو سزا دیتے ہیں
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
حسن جب عشق کے روبرو ہوگا
(when beauty before in love)
حسن جب عشق کے روبرو ہوگااپنا ہی چرچہ کو بہ کو ہوگا
لوگ کچھ بھی کہیں تو کہنے دے
مرے قلب و نظر میں تو ہوگا
تجھے دیکھنے سے پہلے سوچا نہ تھا
تو ہی اس دل کی آرزو ہوگا
میں نے سوچا نہ تھا کبھی ہرگز
تو حسینوں سے خو برو ہوگا
جو وفا کے معنی ہی بھلا چکا ہے
وہ کیسے محبت میں محبت کی آبرو ہوگا
جو بہہ گئے ہیں چند آنسو آکے دیکھ لے
فرہاد میری وفا کا حاصل تو ہوگا
٭٭٭٭٭٭٭٭
اس کا حسن تو پر شباب دکھتا ہے
(Her beauty looks youth)
اس کا حسن تو پر شباب دکھتا ہےغضب کا ہی اک عذاب دکھتا ہے
یہ کس کا خمارہے آنکھوں میں
کس کا نگاہ میں تیری خواب دکھتا ہے
کیا ہوگیا ہے نظر کو میری اب
مجھ کو ہر شخص ہی خراب دکھتا ہے
کہاں جائوں اب اپنی پیاس لے کے
سنا ہے دشت میں ہر سو سراب دکھتا ہے
مار ڈالے گا مجھ کو اب اک درد
فرہاد روز مجھ کو اک یہی خواب دکھتاہے
٭٭٭٭٭٭٭٭
ملے نہ کسی کو تنہائی بھی اتنی
(No one live in alone)
ملے نہ کسی کو تنہائی بھی اتنیپالی میں نے تو رسوائی بھی اتنی
جو مجھ کو اپنے گھر کبھی بلاتا نہیں تھا
بلایا تو دی پذیرائی بھی اتنی
جی بھر کے اس کا حسن دیکھ لوں
مل جائے مجھے کاش بینائی بھی اتنی
جس سے گلہ تھا نہ بات کرنے کا
اک دن مجھے اس نے سنائی بھی اتنی
اتنی بھی کیا شعروادب سے دلچسپی
ملے نہ کسی کوذوقِ آرائی بھی اتنی
جو سمندروں کو بھی مات دے جائے
فرہاد ان نگاہوں میں تھی گہرائی بھی اتنی
٭٭٭٭٭٭٭٭
"Go away ,who love me"
چلا گیا وہ جس کو مجھ سے پیار ہے
چلا گیا وہ جس کو مجھ سے پیار ہے
بے سکون ہےزندگی دل بے قرار ہے
جانے والا لے گیا دل و دماغ میرا
اب بھی ہر چیز پہ
اسی کا اختیار ہے
جو ملا تھا سوغات میں مجھ کو کبھی
اب کے برس گل وہ داغ دار ہے
چہرے سے درد نمایاں نہیں ہوتا
غم چھپا کے رکھ تو بے شمار ہے
وہ آجائے تو فصلِ گل کھلے
جس کے آنے کا مجھے انتظار ہے
شہرت ملی تو وہ چھوڑگیا مجھے فرہاد
میری وجہ سے نام ور میرا یار ہے
گر میری بات کا مل جائے جواب
(if i get the answer of my word)
گر میری بات کا مل جائے جواب
تو تحریر ہو میری محبت کا باب
دیکھوں تو جھٹکے لگتے ہیں دل کو
سہی نہیں جاتی ان کے حسن کی تاب
مجھ سے بہتر ہیں لوگ ان کی محفل میں
دیکھیں کس پہ پڑے ان کی نظرِ انتخاب
کاش مقدر بھی ہمارا جاگ جائے
کاش ہم بھی بن جائیں کسی حسین کا خواب
کاش ہم بھی بن جائیں کسی حسین کا خواب
اس نے خط میں لکھا توبس اتنا فرہاد
آپ کی یاد آتی ہے جناب
"Time of love in veil"
کتنے ہی پل محبت کے حجابوں میں رکھے
کتنے ہی پل محبت کے حجابوں میں رکھے
لفظ قید اپنے ہونٹ گلابوں میں رکھے
سوال کرنا ہے اسے سوچ کے ذرا
جانے کتنے سوال وہ انے جوابوں میں رکھے
کہاں کہاں پھرائے مجھے وفا کی تلاش میں
جانے کس نگر جانے کن خرابوں میں رکھے
بچنا چاہوں میں کتنا ہی ان کے حسن سے
اتنا وہ نگاہ مجھے
شرابوں میں رکھے
بھلا ہو تیرا مست کرنے والے
فرہاد دل تجھے محبت کے بابوں میں رکھے
********
" who say's that eyes don't wet"
کس نے کہا آنکھ نم نہیں ہوتی
کس نے کہا آنکھ نم نہیں ہوتی
ساون کا کبھی موسم نہیں ہوتی
دور جانے والے سمجھ لے اتنا
کسی کے جانے سے چاہ کم نہیں ہوتی
ان کا لہجہ تو ہوتا ہے نشتر جیسا
پر طبیعت ان کی برہم نہیں ہوتی
ان کا چہرہ کیوں بجھا بجھا سا لگتاہے
کھلتے گلاب کی چاندنی مدہم نہیں ہوتی
دوستوں کی دوستی اک طرف فرہاد
ہر دوا تو مرہم نہیں ہوتی
خمار چاہت کا اتر جائے گا
(Intoxication of Love will release)
جانتا تھا وہ بچھڑ جائے گا
پتہ تھا دشتِ ہجراں میں دل
خاک ہوگا اور بکھر جائے گا
جو دیا ہے زخم اس نے مجھے
سوچتا ہوں کیا وہ بھر جائے گا
کٹ ہی جائے گی زندگی میری
وقت گزرتا ہے گزرجائے گا
بہائے تھے اشک سکون کے لیے
کیا پتہ تھا اک اشک ٹھہر جائے گا
درد بنتا ہے تیرا روز و شب مہمان فرہاد
یہ وقتِ دوراں ہے بس گزر جائے گا
********
سناہے اس کو بھی چاہئیے ساتھی کوئی
Listen! He wants any company
سناہے اس کو بھی چاہئیے ساتھی کوئی
یعنی کہ وہ میری ضرورت رکھتا ہے
وہ خفا خفا ہے یہ اس کا مزاج ہے
مگر میرے دل میں وہ محبت رکھتا ہے
اس کی باتیں کرتی ہیں مجھ پہ جادو سا
جو حسن اپنا بہت ہی قیامت رکھتا ہے
اک میں ہی پل پل اس کی خیر خواہی کروں
اک وہ کے بھولنے کی عادت رکھتا ہے
جو ڈوب چکا ہو دل محبت میں فرہاد
وہ بھلا کسی سے کب نفرت کرتاہے
*********
کیا ہوتا ہے غم دل سے لگا کے دیکھ
(What happen! feel a grief)
کیا ہوتا ہے غم دل سے لگا کے دیکھ
پھر تھوڑا سا تو مسکراکے دیکھ
یہ کس کے خدوخال ہیں خیالوں میں
ذرا تصویر کاغذ پہ اس کی بنا کے دیکھ
یہ کس کی آواز ہے جو پکارتی ہے مجھ کو
کس کی فریاد ہے رنگ صدا کے دیکھ
مجھ سے روٹھ کر دور جانے والے
میری محبت کو دل میں بسا کے دیکھ
میری تصویر جلانے والے میری باتوں پہ رونے والے
فرہاد کو اپنے خواب و خیالوں سے مٹا کے دیکھ
********
سر شام ہی گھر کو لوٹنا ہوگا
(Return to the home early in the evening)
سر شام ہی گھر کو لوٹنا ہوگا
شب بھر تجھے سوچنا ہوگا
تیرا دیا ہوا درد مجھے
اشکوں میں اب باٹنا ہوگا
آنے کا کہہ کر نہیں آیا وہ
کس سے اس کا اب پوچھنا ہوگا
کیا بات کروں گا دل میں
جب اس سے سامناہوگا
اس خفا کو منانے کے لیے
مجھے اب روٹھنا ہوگا
لب سے وہ کچھ کہتا نہیں فرہاد
اس کے دل میں اب جھانکنا ہوگا
*********
(He did Inconvenience today)
آج وہ اس بات کی زحمت بھی کر گئے
آج وہ اس بات کی زحمت بھی کر گئے
آئے ملنے اور مجھ
سے شکایت بھی کرگئے
گریزاں تھے جن کے ساتھ سے ہم کبھی
جانے کیسے اب ان سے
محبت بھی کر گئے
انھوں نے حال تھا پوچھا ہم سے رسمی
اور ہم حال دل کی سب وضاحت بھی کرگئے
جانے کیا ہوا آج ان اشکوں کو
تیرا نام سنتے ہی بغاوت بھی کرگئے
جو اچھا نا سمجھتے تھے محبت کو فرہاد
آج میرے دل کی وہ وکالت بھی کرگئے
*********
(We perfumed with affection)
ہم تو محبت سے مہکائے گئے ہیں
ہم تو محبت سے مہکائے گئے ہیں
ہجر کی رت سے بھی دہکائے گئے ہیں
پہلے بخشا ہے انھوں نے دل اپنا
پھر اس پہ پہرے بھی لگائے گئے ہیں
جن کی خود اعتمادی مثال تھی شہر بھر میں
میرے سامنے آئے تو بہت شرمائے گئے ہیں
رت خزاں ہے اور موسم ہجر کا بھی گہرا
مگر خوابوں میں وصال گل کھلائے گئے ہیں
دیکھا کبھی اسے تم نے غور سے فرہاد
کس قدر ہی وہ حسیں بنائے گئے ہیں
*********
اک گمان میں رکھتے ہیں اک دھیان میں رکھتے ہیں
اک گمان میں رکھتے ہیں اک دھیان میں رکھتے ہیں
دل کو میرے پل پل وہ امتحان میں رکھتے ہیں
وہ رکھتے ہیں مشکلیں ہمارے لیے ہر بار
جن کے لئے دوست ہم ہر راہ آسان رکھتے ہیں
ہم ہی کر بیٹھے ہیں خطا ترک تعلق کی اب
وہ اب بھی اپنے دل میں میرا ارمان رکھتے ہیں
وہ رکھتے ہیں روز اک نئے دل میں قدم
اک ہم ان کے ہجر کو خود پہ تان رکھتے ہیں
نہیں خبر ہم کو وہ یاد کرتے ہیں کہ نہیں فرہاد
اس لئے ہم ان کو یاد کرتے ہیں ان کا گمان رکھتے ہیں
*********
لیتا ہوں میں اس کا نام ابھی تک
لیتا ہوں میں اس کا نام ابھی تک
آیا نہیں دل کو آرام ابھی تک
میں ٹھہر گیا رک گیا اس کے لیے
نہ آیا وہ نہ آئی وہ شام ابھی تک
تھم گئی دھڑکن مٹ گئی سب چاہت
پر دل کر رہا ہے مجھے بدنام ابھی تک
بے خبر تھا پہلے بھی اس کی خبر نہیں
اس کی خیریت سے گمنام ہوں ابھی تک
اے دل نشیں جلوہ بام ہو اب
کھڑا ہے تیرے در پہ گلفام ابھی تک
اس کی گلی چھوڑے فرہاد عمر بیتی
پر یاد اس کی رہتی ہے صبح وشام ابھی تک
*********
اک درد پہلو میں دبائے رکھا ہے
اک درد پہلو میں دبائے رکھا ہے
تیرا غم خود سے بھی چھپائے رکھا ہے
ممکن تو نہیں خواب کا تعبیر ہونا
تجھ کو ہی خیالوں
میں بسائے رکھا ہے
اک پری چہرہ یاد ہے ہم کو
باقی سب کچھ تو بھلائے رکھا ہے
جب سے تو جدا ہوا ہے مجھ سے
تب سے حال اجڑا بنائے رکھاہے
بھرم قائم ہے میرا خامشیٰ سے فرہاد
اک طوفاں سا دل میں دبائے رکھا ہے
*******
اظہار الفت دل میں دبا کے رکھا ہے
اظہار الفت دل میں دبا کے رکھا ہے
تیرا پیار ہم نے چھپا کے رکھا ہے
تیری یاد ہے اور اک تصویر ہے تیری
تجھے سینے سے لگا کے رکھاہے
ممکن تو نہیں کہ میں تجھے بھلا سکوں
پھر بھی تیرا غم دل میں بسا کے رکھاہے
دیا تھا جو اک ہم کو پھول تم نے
اسے ابھی تک کالر پہ سجا کے رکھا ہے
شہر دل میں اک دنیا ہے بنائی فرہاد
اس دنیا میں تمھیں لاکے رکھا ہے
********
دل کی بات اشعار کی صورت سنا دی
دل کی بات اشعار کی صورت سنا دی
ان کے دل میں ہم نے اپنی محبت جگادی
بہت بے تاب تھیں ہماری آنکھیں لوگوں
سکوں دیا ان کو جلوہ یار کی دوادی
حال دل کیا پوچھا تھا انھوں نے سرسری
ساری کیفیت دل کی انہیں بتادی
جنہیں منظور نہ تھی کبھی ہماری جدائی
انھوں نے ہجر کی بیڑی ہم کو لگادی
ایسا وقت بھی گزرا ہے ہم پہ فرہاد
رتجگوں نے ہماری زندگی جلادی
*********
جانے رہ گئی ہے اور زندگی کتنی
جانے رہ گئی ہے اور زندگی کتنی
غموں میں دب گئی نجانے خوشی کتنی
اب تو اخلاصِ حد بھی پار ہوگئیں
پہلے پہل تھی اس سے دوستی کتنی
دل نے خود تھا بڑھایا محبت میں معاملہ
اب کے ہوگئی دونوں میں دشمنی کتنی
جس سے ملنا تھا اسی سے نہ مل سکے
زندگی یونہی گنوادی جو تھی قیمتی کتنی
موسمِ بہار میں یہ کیا خزاں فرہاد
اجڑی صورت میں تھی پہلے دل کشی کتنی
********
جس کو پانے میں زمانے لگے ہیں
جس کو پانے میں زمانے لگے ہیں
اک پل میں اسے ہم گنوانے لگے ہیں
قید کرکے غم دل میں ہم
اب کسی کو بھلانے لگے ہیں
جن کو یاد نہیں ہمارے خدوخال
سنا ہے انہیں ہم یاد آنے لگے ہیں
نئے رنگ روپ میں سمٹ کر اب
پھر وہی سینے سے غم پرانے لگے ہیں
اک بے وفا کی ساری قسموں کو فرہاد
ہم ابھی تک نبھانے لگے ہیں
********
بھلانے کو بھلادوں پر بھلاؤں کس طرح
بھلانے کو بھلادوں پر بھلاؤں کس طرح
اس کا نام دل سے مٹاؤں کس طرح
جو چھوڑکے مجھے کبھی کا جا چکا ہے
اس کی سمت بھلا میں آؤں کس طرح
جب نیندوں سے ہی یاری چھوڑ چکا ہوں
پھر آنکھوں کو اس کے خواب دکھاؤں کسطرح
جس نے بخشی ہے بیتابی میرے دل کو
اس کو حالِ دل اپنا سناؤں کس طرح
جو وفا کی قسمیں کھا کے بے وفا ہو گیا فرہاد
اس سے کیے وعدے نبھاؤں کسطرح
******
میرےدل کی وادی اداس ہے
میرےدل کی وادی اداس ہے
اب جبکہ آمد ہے بہار کی ہے
جو موسم گزرگئے ہیں
وہ رتجگوں کی سازش ہے
جو کبھی ملنے کے لیے ترستے تھے
آج ایک دوسرے سے بیزار ہیں
محبت میں نوک جھونک تو چلتی ہے
پھر دونوں غم سے
آشنا کیوں ہیں
محبت تو گہرے سمندر کی مانند ہے
ہمیشہ موسم ایک جیسے نہیں ہوتے ہیں
یہ گہرے بادل ہیں
جو برستے ہیں تو دل کانپ اٹھتاہے
اور جب یہ بادل یہ گھٹائیں آتی ہیں
پھر سے دلوں میں امنگیں جاگ اٹھتی ہیں
ویسے ہی جیسے کالج کے دنوں میں
ایک دوسرے کا ہاتھ تھامتے
محبت کی باتیں
صرف محبت کی باتیں
اب تو یادیں ہیں اور میں تنہا
فرہاد
**********
آنکھوں سے خوابِ نقش مٹا دیئے
آنکھوں سے خوابِ نقش مٹا دیئے
میری نیندوں کے خواب جلا دیئے
خود کو سنبھالہ ہےبڑی مشکلوں سے
بھیڑمیں خود کو ہی حوصلہ دیئے
کئی دنوں سے محروم ہوں دیدار یارسے
کئی دن ہوئے آنکھوں کو دوا دیئے
وہ لفظ نہیں دل کے الفاظ لیے
جو سب تو نے ہنسی میں اڑادیئے
اس اک محبت نے کیا کیا نہ کیا فرہاد
دل میں جتنے غم تھے سب جگا دیئے
*******
ہوا تھا جو اشارہ مجھے یاد نہیں
ہوا تھا جو اشارہ مجھے یاد نہیں
اب تو نام تمھارا مجھے یاد نہیں
اک سرگوشی سی محسوس ہوئی تھی
کس نےتھا پکارا مجھے یاد نہیں
کتنا ظالم تھا وہ سیلِ وقت
کہاں کھوگیا ستارہ مجھے یاد نہیں
اے اجنبی شناسا تو کون ہے
مجھے پھر بتا دوبارہ مجھے یاد نہیں
ڈوبے جاتا ہوں اب چپ چاپ
کہاں ہے فرہاد کنارہ مجھے یاد نہیں
*********
نہ پوچھ لمحاتِ جدائی گزارےکیسے
نہ پوچھ لمحاتِ جدائی گزارےکیسے
دشت میں پھرے درد کے مارے کیسے
جو چاک گریباں لیے پھرتا ہو
وہ بھلا اپنے بال سنوارے کیسے
جو منجدہار میں اکیلا چھوڑ گئے مجھ کو
ان کو دل بھلا پکارے کیسے
نہ پوچھ کیسی آگ ہے دل میں
نہ پوچھ یہ شرارے کیسے
یہ ایک الگ کہانی ہے فرہاد
گالوں پہ بکھرے یہ ستارے کیسے
******
******
Erase your name from my heart
میرے دل سے اپنا نام مٹادے آکر
میرے دل سے اپنا نام مٹادے آکر
آنکھوں کے سب خواب جلا دے آکر
مل جا آخری بار اپنے دیوانے کو
جاتے جاتے ہی جھوٹا حوصلہ دے آکر
مبتلا ہوں جانے کب سے رنج و غم میں
کہیں سے کوئی ہمیں ہنسا دے آکر
چھٹتے ہی نہیں دوری کے موسم
کوئی دل سے دل ملا دے آکر
پھر اک یاد پرانی کسک بن کےاٹھی
پھر اک خواب پرانا جگا دے آکر
یہ کس کی آنکھ ہے یہ اشک کس کے ہیں فرہاد
سمیٹ کر اشک آنکھوں کے بتادے آکر
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Some one look at me
ہماری سمت کبھی دیکھیے گا کوئی
ہماری
سمت کبھی دیکھیے گا کوئی
کرچی
کرچی ہم کو سمیٹیے گا کوئی
چھپا
رکھے ہیں دل کے جذبات سارے
کبھی
تو آکے پڑھے گا کوئی
مت
آزما ضبط غم تو ہمارے
اک
نہ اک اشک بکھرے گا کوئی
کھلا
رکھ کے در اک آس ہے ہم کو
ہماری
بھی گلی آئے گا کوئی
پڑھا
نہیں کسی نے بھی دل کا ورق فرہاد
محبتوں
کے پھول آکے رکھے گا کوئی
*******
I like to do makeup to see you
تجھے دیکھ کر سنورنا اچھا لگتا ہے
تجھے دیکھ کر سنورنا اچھا لگتا ہے
تیری
گلی سے گزرنا اچھا لگتا ہے
تیری
یاد اور بے تاب دل
چشمِ
ناز سے اشک ابھرنا اچھا لگتا ہے
تیرا
نگاہِ سایہ چار سو میرے
تیرے
دل میں اترنا اچھا لگتا ہے
کیا
لکھوں شان میں اب تیری
گہری
سوچ میں پڑنا اچھا لگتاہے
تیری
یادوں کا گلشن اور فرہاد
پتی
پتی ہو کے بکھرنا اچھا لگتا ہے
A little talk, if you understand
بات اتنی سی ہے اگر سمجھ آجائے
بات
اتنی سی ہے اگر سمجھ آجائے
تم
سامنے رہو وہ لمحہ آجائے
تری
یاد مجھے اس طرح ستا رہی ہے
جیسے
تیز ہوا کوئی دیا بجھا جائے
اس
طرح لٹا اشک ان کے دامن میں
جیسے
کوئی کوئل خزاں میں گیت گاجائے
وہ
عہد پرست ہے نہ ہی وفا پرست
پھر
بھی اس کا نام میرے لبوں پہ آجائے
آنکھیں
موندیں سوچ رہا ہوں میں
آنکھیں
کھولوں اور وہ میرے سامنے آجائے
میں
اک ادھ کھلے گل کی مانند ہوں فرہاد
میں
چاہتاہوں خوشبو بن کے وہ مجھ میں سما جائے
*******
I not learn that hint
ہوا تھا جو اشارہ مجھے یاد نہیں
ہوا تھا جو اشارہ مجھے یاد نہیں
اب
تو نام تمھارا مجھے یاد نہیں
اک
سرگوشی سی محسوس ہوئی تھی
کس
نے تھا پکارا مجھے یاد نہیں
کتنا
ظالم تھا وہ سیلِ وقت
کہاں
کھو گیا ستارہ مجھے یاد نہیں
اے
اجنبی شناسا تو کون ہے
مجھے
پھر بتا دوبارہ مجھے یاد نہیں
دوبے
جاتا ہوں چپ چاپ اب
کہاں
ہے فرہاد کنارہ مجھے یاد نہیں
*******
اس وزن پر اگر کوئی غزل ہوتو ارسال کریں
ReplyDeleteمسیحا ہو تو درد ل کا درماں کیوں نہیں کرتے
وہ جسکی یاد نے پاگل بنا کے رکھا ہے
Deleteمری نظر سے وہ نظریں ہٹا کے رکھا ہے
بہت اُداس میں رہتا ہوں جسکی چاہت میں
مری خوشی پہ وہ قابو جما کے رکھا ہے
ہر ایک بات بتا دی ہے اپنے ہمدم کو
اسی لئے تو محبت نبھا کے رکھا ہے
نظر ملا کے کبھی بھی جو میں نے دیکھا ہے
اسی نظر نے تو عاشق بنا کے رکھا ہے
غزل جو لکھتے ہو ایوب اُسکی یادوں میں
اسی کی فکر نے شاعر بنا کے رکھا ہے
*ایوب کشی نگری*
بہت ہی اعلیٰ اشعار اور غزل اللہ تعالیٰ آپ کو اور بھی توفیق دے آمین 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹 🌹
ReplyDelete_~*🌼 بزم شیرازی🌼*~_
ReplyDeleteتجھ سے کریگا پیا ر ۔۔۔۔۔کاظم کے بعد کون؟
بن سوچے اعتبار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاظم کے بعد کون؟
تنہاٸیوں میں یادوں کی شمعیں جلا کے پھر
باتیں کریگا یار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کاظم کے بعد کون؟
وہ شور اضطراب کبھی ترک صبر پر
اٹھائے گا غم کا بار۔۔۔۔۔۔ کاظم کے بعد کون؟
سوٸے تو تیرے خواب کی حسرت ہو بس اسے
جاگے تو انتظار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاظم کے بعد کون؟
قربان کر کے ساری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی حسرتیں
لائیگا پھر خمار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاظم کے بعد کون؟
کھوکر ترے خیال میں خود کو بھی بھول جاٸے
اتنا کریگا پیار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاظم کے بعد کان؟
چن کر تمہارے واسطے لائے گا تمام پھول
اور خود کیلئے خار۔۔۔۔۔۔۔۔ کاظم کے بعد کون ؟
یوں تو ہزار آٸیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔ آشفتہ سر مگر
یوںہوگا بے قرار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کاظم کے بعد کون؟
*~_💘M. K. S💘_~*
📲 *~_
Zabr10
ReplyDeleteتجھے دیکھ کر سنورنا اچھا لگتا ہے
ReplyDeleteتجھے دیکھ کر سنورنا اچھا لگتا ہے
تیری گلی سے گزرنا اچھا لگتا ہے
تیری یاد اور بے تاب دل
چشمِ ناز سے اشک ابھرنا اچھا لگتا ہے
تیرا نگاہِ سایہ چار سو میرے
تیرے دل میں اترنا اچھا لگتا ہے
کیا لکھوں شان میں اب تیری
گہری سوچ میں پڑنا اچھا لگتاہے
تیری یادوں کا گلشن اور فرہاد
پتی پتی ہو کے بکھرنا اچھا لگتا ہے